شفقنا (بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ) - تواریخ میں ہے کہ آپ نے ۳۸ سال کی عمرمیں” کوہ حرا“ جسے ""جبل نور"" بھی کہتے ہیں کواپنی عبادت گذاری کی منزل قراردیا اوراس کے ایک غارمیں بیٹھ کر جس کی لمبائی چارہاتھ اورچوڑائی ڈیڑھ ہاتھ تھی عبادت کرتے تھے اورخانہ کعبہ کو دیکھ کرلذت محسوس کرتے تھے یوں تو دو دو، چارچارشبانہ روز وہاں رہا کرتے تھے لیکن ماہ رمضان سارے کا سارا وہیں گزراتے تھے۔
مورخین کا بیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی عالم تنہائی میں مشغول عبادت تھے کہ آپ کے کانوں میں آوازآئی ”یامحمد“ آپ نے ادھرادھر دیکھا کوئی دکھائی نہ دیا۔ پھرآوازآئی پھرآپ نے ادھرادھردیکھا، ناگاہ آپ کی نظرایک نورانی مخلوق پرپڑی وہ جناب جبرائیل تھے انہوں نے کہا کہ ”اقرا“ پڑھو، حضور نے ارشاد فرمایا”مااقراء-“ کیا پڑھوں؟ انہوں نے عرض کی کہ ” اقراء باسم ربک الذی خلق الخ“ پھرآپ نے سب کچھ پڑھ دیا۔
کیونکہ آپ کوعلم قرآن پہلے سے حاصل تھا جبرئیل کے اس تحریک اقراء کا مقصد یہ تھا کہ نزول قرآن کی ابتداء ہو جائے ۔ وہ پہلی آیت جو رسول پاک پر نازل ہوئی وہ یہ ہے ۔
اقراء باسم ربک الذی خلق ۔ خلق الانسان من علق ۔ اقراء و ربک الاکرم الذی علم بالقلم ۔ علم الانسان مالم یعلم ۔
ترجمہ:اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھوکہ جس نے انسان کو جمے ہوۓ خون سے پیدا کیا ہے پڑھو کہ تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعہ تعلیم دی ہے اور انسان کو وہ سب کچھ سکھا دیا ہے جو وہ نہیں جانتا تھا ۔
اس وقت آ پ کی عمرچالیس سال ایک یوم تھی اس کے بعد جبرئیل نے وضو اورنمازکی طرف اشارہ کیا اوراس کی